Please login...
نام : محمد کامران
محترم محمد کامران ٹانگوں سے معذور ہیں۔ اُن کی یہ معزوری دو سال کی عمر میں شروع ہوئی جب اُن کو تیز بخار ہوا اور پولیو کا شکار ہوئے۔ پولیو نے ان کی ٹانگوں کو بری طرح متاثر کیا۔ آپریشن کروانے سے وہ تھوڑا چلنے قابل ہوئے لیکن مکمل تندرست نہ ہوسکے۔ انہوں نے کبھی بھی اپنی معذوری کو اپنی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیا اور نہ ہی حالات کی تلخی سے گھبرا کرہمت ہاری ہے۔ جسمانی معذوری کی وجہ سے معاشرے کے تلخ رویوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا ہے۔ وہ ایک باہمت، حوصلہ مند نوجوان ہیں جو معذوری کو شکست دے کر اپنی منزل حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ وہ عزم، ہمت، جذبہ اوراستقلال کی ایک روشن مثال ہیں۔ وہ پسماندہ علاقے اور متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنی جدو جہد جاری رکھی۔ اللہ نے انہیں بہت سی خوبیوں سے نواز رکھا ہے۔ ان دنوں اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ انھوں نے اسلامک سٹڈیز میں ماسٹرز کر رکھا ہے۔ 2016ء میں NTS کا امتحان پاس کر کے محکمہ تعلیم میں بطور استاد بھرتی ہوئے۔ آج کل سرکاری سکول میں ہیڈ ماسٹر کی حیثیت سے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ اپنی ملازمت کے علاوہ مختلف فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ وہ اپنی فیملی کے ساتھ خوشگوار اور پُرسکون زندگی گزار رہے ہیں۔
محمد کامران اُن لوگوں کے لئےمشعلِ راہ ہیں جو حوصلہ ہار کر دوسروں کے دست نگر اور معاشرے پر بوجھ بن جاتے ہیں یا زندگی سے مایوس ہوجاتے ہیں اور دوسروں کی طرف رحم طلب نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔ محمد کامران کا یہ ماننا ہے کہ ناکامی کی وجہ معذوری نہیں، مایوسی ہے، اپنی محرومی کو طاقت بنائیں۔ اگر آپ معاشرے میں عزت و وقار سے جینا چاہتے ہیں تو ہمت اور حوصلے سے کام لیں، اپنی کمزوریوں، خامیوں کی نہ تو تشہیر کریں اور نہ ہار مانیں۔ یہی کامیابی اور کامرانی کی علامت ہے۔ کامران جیسے باہمت، باحوصلہ، غیرت مند لوگ گرتے بھی ہیں تو فوراً سنبھل جاتے ہیں۔ تعصب اور دقیا نوسیت: پسماندہ اور تنگ نظر معاشرے خصوصی اور بے سہارا افراد کو بوجھ اور نکارہ تصور کرتے ہوئے تعصب اور دقیانوسیت کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔ اُن کا سہارا بنے کی بجائے ان کا مذاق اُڑاتے اور ان پر آوازیں کسنے ہیں اور طنزو مزاح کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان کو متحرک اورمؤثر زندگی گزارنے کے لئے جذبہ عطا نہیں کرتے۔ معاشرے میں اس تعصب اور دقیا نوسیت کوختم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
معاشرہ جن لوگوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھ رہا ہوتا ہے ان کو قدرت نے بہت ساری صلاحیوں سے نواز رکھا ہوتا ہے وہ مالی مسائل، پریشانیوں اور مختلف جسمانی عارضوں کی وجہ سے سخت مشکلات اور تکلیف میں کو برداشت کرکے کامیابی کی راہ پر گامزن ہوجاتے ہیں۔ وہ قدرت کی جن نعمتوں سے محروم ہوتے ہیں ان کے علاوہ اپنی دیگر صلاحیوں کو بروئے کار لاکر معاشرے میں عظیم کارنامے سرانجام دیتے ہیں اور اپنا مقام پیدا کرتے ہیں اور عزت و وقار سے جیتے ہیں۔ اس انسانی کتاب کی اشاعت کا مقصد معاشرے کو اُن کے برے رویوں کا ادراک اور احساس دلانا ہے