Please login...
نام : محمد ابوبکر
محمد ابوبکرایک پاؤں سے معذورہیں، اُن کی یہ معذوری پیدا ہونے کے دو ہفتے بعد شروع ہوئی جب انہیں بخار ہوا اور اُن کو ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا۔ ڈاکٹر نے اُن کو ایک انجیکشن لگایا۔ وہ انجکشن غلطی سے اُن کی ٹانگ کی ہڈی میں لگا دیا گیا۔ جس کی وجہ سے ٹانگ کی گروتھ رک گئی۔ دن بہ دن درد کی شدت میں اضافہ ہوتا گیا اور ساتھ ہی ساتھ ان کی بائیں ٹانگ نیلی پڑنے لگ گئی بلآخر معذوری ان کا مقدربن گئی۔
اُن کے والدین نے ان کا بہت علاج کرایا لیکن وہ ٹھیک نہ ہو سکے لیکن انہوں نے کبھی بھی اپنی معذوری کو اپنی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیا اور نہ ہی حالات کی تلخی سے گھبرا کرہمت ہاری ہے۔ جسمانی معذوری کی وجہ سے معاشرے کے تلخ رویوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا ہے۔ وہ ایک باہمت، حوصلہ مند نوجوان ہیں جو معذوری کو شکست دے کر اپنی منزل حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ وہ عزم، ہمت، جذبہ اوراستقلال کی ایک روشن مثال ہیں۔ وہ اللہ نے ان کو بہت سی خوبیوں سے نواز رکھا ہے۔ انہوں نے بہت محنت اور لگ کے ساتھ تعلیم حاصل کی۔ ننگانہ صاحب سے ہی گریجویشن تک تعلیم حاصل کی اوراس کے بعد انہوں نے جاب تلاش کرنے میں بہت جدوجہد کی۔ پوری لگن، جستجو، مستقل مزاجی کے حالات کا سامنہ گیا۔ بلآخیر ان کی کاوش رنگ لے آئی انہیں سرکاری ملازمت مل گئی۔ وہ اپنی فیملی کے ساتھ خوشگوار اور پُرسکون زندگی گزار رہے ہیں۔متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود انہوں نے ابو بکر اُن لوگوں کے لئےمشعلِ راہ ہیں جو حوصلے ہار کر دوسروں کے دست نگر اور معاشرے پر بوجھ بن جاتے ہیں یا زندگی سے مایوس ہوجاتے ہیں اور دوسروں کی طرف رحم طلب نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔ابو بکر کا یہ ماننا ہے کہ معذوری کی وجہ سے لوگوں کو اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن مجھےاس نے نفع دیا ہے میں اسے خدا کی نعمت سمجھتا ہوں۔ اگر آپ معاشرے میں عزت و وقار سے جینا چاہتے ہیں تو ہمت اور حوصلے سے کام لیں، اپنی کمزوریوں، خامیوں کی نہ تو تشہیر کریں اور نہ ہار مانیں۔ یہی کامیابی اور کامرانی کی علامت ہے۔ باہمت، باحوصلہ، غیرت مند، باحیا لوگ گرتے بھی ہیں تو فوراً سنبھل جاتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ دنیا والے انہیں روند کر آگے نکل جائیں، وہ اٹھ کر آگے بڑھنے کے لیے کمر کس لیتے ہیں۔اپنی جدو جہد جاری رکھی۔