Please login...
نام : عرفان خان
"لوگ ہمیشہ منشیات کے عادی افراد سے ترک منشیات کے باوجود بھی منفی رویے کا اظہار کرتے ہیں۔ معاشرہ منشیات کی بیماری بحال ہونے والوں سے ویسا سلوک نہیں کرتا جیسا دیگر دائمی بیماریوں سے صحت یاب مریض سے کرتے ہیں۔ لوگ عوامی سطح ترک منشیات کرنے والوں کو برا یا کمزور شخص گردانتے ہیں ۔ اور ان کی رائے میں ایساشخص معمول کی زندگی گزارنے سے قاصر ہے۔ نشے کی بیماری سے صحت یاب ہونے والے مریضوں سے بدگمانی، امتیازی سلوک اور نفرت ایک سماجی معمول بن گیا ہے۔ یہاں تک کہ لوگ ان کے ساتھ کام کرنے کی مخالفت بھی کرتے ہیں اور بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ منشیات کا عادی خطرناک، برا اور بد اخلاق ہو سکتا ہے۔" یہ خیالات تھے جناب عرفان خان کے، جنہوں نے چغتائی پبلک لائبریری کے ہیومن لائبریری پروجیکٹ کے لیے خود کو ہیومن بک کے طور پر پیش کرنے میں بے پناہ دلچسپی کا اظہار کیا تاکہ سامعین کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کر جا سکیں کہ وہ منشیات کی بیماری، مالی بحران اور سماجی نفرت سے کیسے باہر آئے۔ ہمیں ان جیسے لوگوں کی تعریف، اعتراف اور خیال رکھنا چاہیے جو ماضی سے سیکھے اسباق کو بیان کرنے کا ظرف اور حوصلہ رکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی 2021 میں شائع ہونے والی منشیات سے متعلق ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2020 میں دنیا بھر میں تقریباً 275 ملین افراد نے منشیات کا استعمال کیا، جب کہ 36 ملین سے زائد افراد منشیات کے استعمال کے عوارض کا شکار ہوئے۔ یہ کتاب منشیات کی بیماری کے پھیلاؤ کو کم کرنے، احتیاطی تدابیر اور صحت یاب ہونے کے بعد کامیاب اور صحت مند زندگی گزارنے، منشیات کے خلاف مناسب عوامی آگاہی، سول سوسائٹی، خاندانوں اور سامعین کے نوجوانوں کو فائدہ دے گی۔
آج کے نوجوان نسل نشہ کے عارضہ سے چھٹکارہ پانے والوں کے تجربات سے کئی اہم سبق سیکھ سکتی ہے۔ تعصب اور دقیانوسیت کہتی ہے کہ منشیات کے عارضہ سے واپس نہیں لوٹا جا سکتا ۔ اور صحت یاب ہونے والے مریض نارمل اور مستحکم زندگی نہیں گزار سکتے۔
منشیات کا عادی شخص تمام بیماریوں سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کی طرح صحت مند اور نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔